ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں
قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے
ہم سر بکف اٹھے ہیں کہ حق فتح یاب ہو
کہہ دو اسے جو لشکر باطل کے ساتھ ہے
اس ڈھنگ پر ہے زور تو یہ ڈھنگ ہی سہی
ظالم کے لب پہ ذکر بھی ان کا گناہ ہے
پھلتی نہیں ہے شاخ ستم اس زمین پر
تاریخ جانتی ہے زمانہ گواہ ہے
کچھ کور باطنوں کی نظر تنگ ہی سہی
یہ زَر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے
یہ جنگ ہے بقا کے اصولوں کے واسطے
وہ خون ہے گلاب کے پھولوں کے واسطے
پھوٹے گی صبحِ امن لہو رنگ ہی سہی
0 comments:
Post a Comment
It's a pleasure to see your comments. Polite and constructive comments are welcome.